
کرنسی کی اسمگلنگ اور حوالہ ہنڈی: ایف آئی اے کا ملک گیر کریک ڈاؤن، 5 ملزمان گرفتار
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے کرنسی کی اسمگلنگ اور حوالہ ہنڈی کے ذریعے رقوم کی غیر قانونی منتقلی میں ملوث پانچ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ ایف آئی اے کے مطابق یہ کارروائی ملک بھر میں کرنسی کے غیرقانونی کاروبار کے خلاف وسیع پیمانے پر جاری کریک ڈاؤن کا حصہ ہے، جو روپے کی قدر میں شدید کمی کے بعد شروع کیا گیا ہے۔

ملزمان کے قبضے سے کروڑوں کی ملکی و غیر ملکی کرنسی اور رسیدیں برآمد
ایف آئی اے نے بلوچستان کے علاقوں کوئٹہ اور چمن میں کارروائیاں کیں۔ بیان کے مطابق، حکام نے چھ لاکھ 84 ہزار پاکستانی روپے، 23 کروڑ پانچ لاکھ ایرانی ریال، ایک لاکھ 35 ہزار سے زائد افغانی کرنسی، سات سو امریکی ڈالر، دو سو سعودی ریال اور 150 آسٹریلوی ڈالر برآمد کیے۔ ملزمان کے قبضے سے چیک بکس، حوالہ ہنڈی کی رسیدیں اور بینک ڈپازٹ سلپس بھی برآمد ہوئیں، جو بغیر لائسنس کے یہ کاروبار چلا رہے تھے۔

روپے کی تاریخی گراوٹ: کریک ڈاؤن ڈالر کی قدر میں اضافے کے بعد تیز
یہ پیشرفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حالیہ دنوں میں پاکستانی روپے کی قدر امریکی ڈالر کے مقابلے میں 22 ماہ کی کم ترین سطح یعنی 284.97 روپے تک گر گئی۔ اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال جنوری سے اب تک روپے کی قدر میں دو فیصد کمی واقع ہوئی ہے، جس کی ایک بڑی وجہ کرنسی کی غیر قانونی گرے مارکیٹ اور اسمگلنگ کو قرار دیا جا رہا ہے۔

پاکستان میں کرنسی کا گرے مارکیٹ: حوالہ ہنڈی ڈیلرز کیسے معیشت کو نقصان پہنچاتے ہیں؟
پاکستان میں کرنسی کا نظام کئی سطحوں پر کام کرتا ہے، جہاں سرکاری انٹربینک ریٹ، اوپن مارکیٹ اور گرے مارکیٹ کے نرخوں میں نمایاں فرق پایا جاتا ہے۔ اس گرے مارکیٹ میں متعدد غیر رجسٹرڈ حوالہ ڈیلرز سرگرم ہیں جو قانونی نظام سے باہر رقوم کی منتقلی کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ غیر قانونی سرگرمیاں نہ صرف ملکی معیشت کو کمزور کرتی ہیں بلکہ مہنگائی میں اضافے کا بھی باعث بنتی ہیں۔