
کشمیر: جہلم ویلی میں دلخراش واقعہ، تیندوا 8 سالہ بچی کو اٹھا کر لے گیا، علاقہ سوگوار
پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر کے ضلع جہلم ویلی میں واقع ایک گاؤں کی فضا اس وقت اچانک سوگوار ہو گئی جب یہ اطلاع سامنے آئی کہ ایک بچی کو تیندوا اٹھا کر لے گیا ہے۔ یہ واقعہ سنیچر 26 جولائی کی شام لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب پانڈو سیکٹر کے نواحی گاؤں ڈبران نلئی میں پیش آیا۔ مواصلاتی نظام نہ ہونے کے باعث واقعہ فوری رپورٹ نہ ہو سکا لیکن سوشل میڈیا پر خبر پھیلتے ہی ہر طرف خوف کی لہر دوڑ گئی۔

"تیندوا جانور کے تعاقب میں گھر میں داخل ہوا تھا" - ڈپٹی ڈائریکٹر وائلڈ لائف
محکمہ وائلڈ لائف اینڈ فشریز کے ڈپٹی ڈائریکٹر عبدالشکور خان نے بتایا کہ اُن کی 18 سالہ سروس میں یہ پہلا واقعہ ہے کہ کسی تیندوے نے انسان پر حملہ کیا ہو۔ انہوں نے کہا، "ڈبران نلئی میں واقع اس گھر کی پچھلی جانب جانوروں کا باڑہ ہے۔ غالب گمان یہی ہے کہ یہ تیندوا وہاں کسی جانور کے تعاقب میں آیا تھا۔ جب تیندوا گھر کے قریب پہنچا تو دروازے کے پاس کھڑی آٹھ سالہ بچی پر حملہ کر دیا اور اسے گھسیٹ کر جھاڑیوں میں لے گیا۔"

ڈیڑھ گھنٹے کی تلاش کے بعد جھاڑیوں سے بچی کی بے جان لاش برآمد
واقعے کے بعد علاقے میں کہرام مچ گیا اور مقامی افراد نے فوری طور پر بچی کی تلاش شروع کر دی۔ عینی شاہدین کے مطابق، تقریباً ڈیڑھ گھنٹے کی جدوجہد کے بعد بچی گھر سے 200 سے 300 میٹر دور جھاڑیوں میں پڑی ملی لیکن اس کے جسم میں زندگی کی کوئی رمق باقی نہیں تھی۔ محکمہ وائلڈ لائف کے مطابق بچی کے گلے کے قریب گہرا زخم تھا جو ممکنہ طور پر تیندوے کے ناخن سے لگا تھا۔

علاقے میں خوف و ہراس: سکیورٹی فورسز نے مبینہ 'آدم خور' تیندوے کو ہلاک کر دیا
اس واقعے کے دو دن بعد پیر کو جہلم ویلی کے اسی علاقے میں ایک تیندوے کو ہلاک کیے جانے کی خبریں سامنے آئیں۔ ایس پی جہلم ویلی مرزا زاہد حسین نے تصدیق کی کہ سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے مارا جانے والا تیندوا 100 فیصد وہی ہے جس نے بچی پر حملہ کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اس تیندوے نے کچھ طلبہ پر بھی حملہ کرنے کی کوشش کی تھی، جس کے بعد اسے آبادی میں گھسنے کے دوران گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔

کیا انسانی خون چکھنے والا تیندوا آدم خور بن جاتا ہے؟ لوک دانش اور سائنسی حقائق
کشمیر کے جنگلوں کے قریب پہاڑی علاقوں میں رہنے والوں میں یہ بات مشہور ہے کہ اگر تیندوا انسانی خون چکھ لے تو وہ آدم خور بن جاتا ہے۔ اس حوالے سے ڈپٹی ڈائریکٹر وائلڈ لائف عبدالشکور خان نے بتایا کہ "عام طور پر تیندوا جہاں شکار چھوڑ کر جاتا ہے، وہاں واپس ضرور آتا ہے۔ اس لیے لوک دانش سے جڑی یہ بات کسی حد تک حقیقت پر مبنی تو محسوس ہوتی ہے لیکن سائنسی طور پر اس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔" یہ واقعہ انسان اور جنگلی حیات کے درمیان بڑھتے ہوئے تصادم کی نشاندہی کرتا ہے۔