
وفاقی وزرا اور اعلیٰ سرکاری افسروں سمیت ہزاروں پاکستانیوں کا ڈیٹا انٹرنیٹ پر فروخت
وفاقی وزرا، حکومتی شخصیات اور اعلیٰ سرکاری افسروں سمیت ہزاروں پاکستانیوں کا تمام ڈیٹا انٹرنیٹ پر فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایکشن لیتے ہوئے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کو معاملے کی تحقیقات اور اقدامات کی ہدایت کر دی۔
ذرائع کے مطابق انٹرنیٹ پر درجنوں ویب سائٹس شہریوں کا ڈیٹا معمولی پیسوں عوض بیچنے میں مصروف ہیں، موبائل کی لوکیشن500 روپے، موبائل ڈیٹا ریکارڈ تفصیل2000 روپے، غیرملکی سفرکی تفصیل 5 ہزارمیں دستیاب ہے، جرائم پیشہ عناصرکسی بھی شہری کا ڈیٹا چند پیسوں میں خرید کر شہریوں کو مصیبت میں پھنسا سکتے ہیں۔
اس حوالے سے پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ ایسی سائٹس بند کر دی گئی ہیں تاہم واضح رہے کہ ایک سال بعد بھی شہریوں کا ڈیٹا بیچے جانے کا عمل جاری ہے۔
رپورٹ کے مطابق انٹرنیٹ پر موبائل سم مالک کا ایڈریス، کال ریکارڈ، شناختی کارڈ کی کاپی، بیرون ملک سفرکی تفصیلات سب کچھ فروخت کیا جا رہا ہے، وفاقی وزرا، اہم حکومتی شخصیات اور اعلی سرکاری افسران سمیت تمام پاکستانیوں کا ڈیٹا انٹرنیٹ پر فروخت ہورہا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ، سے لے کر ترجمان پی ٹی اے تک ہر شخص کا ڈیٹا گوگل پر بیچے جانے کا انکشاف ہوا جبکہ تمام ہی دستاویزات انٹرنیٹ پر موجود ہیں، پی ٹی اے، این سی سی آئی اے سمیت تمام ادارے ڈیٹا کی فروخت پر خاموش ہیں۔
دوسری جانب وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے نوٹس لیتے ہوئے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کو معاملے کی تحقیقات اور اقدامات کی ہدایت کر دی، ہدایات ملنے پر این سی سی آئی اے نے کام شروع کر دیا اور خصوصی انویسٹی گیشン ٹیم تشکیل دے دی جو ڈیٹا لیکج کے معاملے کی ہر پہلو سے تحقیقات کرے گی۔
ترجمان وزارت داخلہ کے مطابق ڈیٹا لیکج میں ملوث عناصر کا تعین کر کے قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی، تحقیقاتی ٹیم چودہ روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

6 سال قبل جنات کے ہاتھوں اغوا ہونے والی خاتون کے کیس کی تحقیقات کا آغاز
لاہور پولیس نے 6 سال قبل مبینہ طور جنات کے ہاتھوں اغوا ہونے والی خاتون کے کیس کی تحقیقات کا آغاز کردیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر اسپیشل پولیس ٹیم نے تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے خاتون فوزیہ کی ماں، ساس اور شوہر سمیت 5 افراد کے پولی گرافک ٹیسٹ کروالیے۔ پولیس کے مطابق پانچوں افراد کے پولی گرافک ٹیسٹ کے نتائج بےنتیجہ رہے، مغویہ کی تلاش کے لیے 5 ہزار موبائل فون نمبروں की جیو فینسنگ کی گئی جن میں سے 100 سے زائد شارٹ لسٹ کیےگئے۔
