جعلی کرپٹو ٹریڈنگ کمپنیوں کا جال — نوجوانوں کے لیے ایک خطرناک رجحان
معاشرتی ترقی اور ڈیجیٹل معیشت کے دور میں جہاں نوجوان نسل نئے امکانات تلاش کر رہی ہے، وہیں بعض غیر ذمہ دار اور مشکوک عناصر اس اعتماد کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔ ملک کے مختلف شہروں، بالخصوص کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں ایسی کئی کمپنیاں اور گروپ سامنے آئے ہیں جو خود کو "آن لائن ٹریڈنگ ایکسپرٹ" یا "کرپٹو انویسٹمنٹ ایڈوائزر" ظاہر کر کے نوجوانوں کو گمراہ کن سرگرمیوں میں ملوث کر رہے ہیں۔
ان اداروں کا طریقۂ کار ابتدا میں نہایت پیشہ ورانہ اور دلکش دکھائی دیتا ہے۔ نوجوانوں کو تربیت، جدید دفاتر، مہنگے ماحول، اور مستقبل کے روشن خواب دکھا کر شامل کیا جاتا ہے۔ اکثر اوقات ان سے بینک اکاؤنٹس کھلوائے جاتے ہیں، خالی چیکس پر دستخط لیے جاتے ہیں، اور مکمل مالی اختیار کمپنی کے ہاتھوں میں چلا جاتا ہے۔
معاملہ اس وقت پیچیدہ ہو جاتا ہے جب حقیقی ٹریڈنگ کا آغاز ہوتا ہے۔ اگر نفع ہو تو اس کا مکمل فائدہ کمپنی حاصل کرتی ہے، اور اگر نقصان ہو تو نوجوان کو نہ صرف مالی بلکہ قانونی اور معاشرتی دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بعض اطلاعات کے مطابق ایسے کیسز میں ایف آئی آرز، قانونی دھمکیاں، اور حتیٰ کہ گھریلو ماحول میں بھی مداخلت کے واقعات پیش آئے ہیں۔
یہ صورتحال نہ صرف انفرادی سطح پر نقصان دہ ہے بلکہ مجموعی طور پر نوجوانوں کے اعتماد، پیشہ ورانہ ترقی اور معاشرتی تحفظ کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکی ہے۔ ریاستی اداروں، بالخصوص ایف آئی اے، سائبر کرائم ونگ، اور سیکیورٹی ایجنسیوں کو چاہیے کہ وہ اس ابھرتے ہوئے چیلنج کا سنجیدگی سے نوٹس لیں۔
والدین اور سرپرستوں کے لیے بھی ضروری ہے کہ اگر ان کا بیٹا یا بیٹی کسی آن لائن انویسٹمنٹ اسکیم سے منسلک ہو رہا ہے تو اس پر غور، تحقیق اور رہنمائی کریں۔ احتیاط، معلومات اور وقت پر مداخلت، ممکنہ نقصان سے بچانے میں کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے۔ یہ ایک انفرادی مسئلہ نہیں بلکہ ہمارے تعلیمی، اخلاقی اور معاشی نظام سے جڑا ایک سنجیدہ سوال ہے، جس کا حل تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشترکہ کوشش سے ہی ممکن ہے۔