
بلوچستان کے 36 اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ سروس 31 اگست تک معطل
حکومت نے سکیورٹی وجوہات کی بنا پر بلوچستان کے تمام 36 اضلاع میں 6 اگست سے موبائل انٹرنیٹ (تھری جی اور فور جی) سروس بند کر دی ہے، جو 31 اگست تک معطل رہے گی۔ اس فیصلے سے لاکھوں شہری جدید سہولیات سے محروم ہو گئے ہیں۔
محکمہ داخلہ کے مطابق، یہ اقدام اگست کے مہینے میں بلوچ مسلح تنظیموں کے ممکنہ حملوں (خاص طور پر 11، 14 اور 26 اگست) کے خطرے کے پیش نظر اٹھایا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ دہشت گرد رابطوں کے لیے تھری جی اور فور جی سروسز استعمال کرتے ہیں۔

فری لانسرز، رائیڈرز اور آن لائن کاروبار ٹھپ، ہزاروں افراد بے روزگار
انٹرنیٹ کی بندش نے صوبے کی ڈیجیٹل معیشت کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔ فری لانسرز کے بین الاقوامی پراجیکٹس منسوخ ہو رہے ہیں اور وہ دوسرے صوبوں کو منتقلی پر مجبور ہیں۔ فری لانسر شازیہ خان کے مطابق، بیشتر کا کام بند ہو گیا ہے اور صرف لینڈ لائن والے ہی کام کر پا رہے ہیں جو کہ خود بھی معیاری نہیں۔
فوڈ پانڈا کے ایک ہزار سے زائد رائیڈرز بے روزگار ہو گئے ہیں، جبکہ گھر سے آن لائن کھانا فروخت کرنے والی خواتین کا کام بھی مکمل طور پر بند ہے۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس اقدام نے ان سے روزگار چھین لیا ہے۔

بیرون ملک رابطے منقطع، طلبہ کی پڑھائی شدید متاثر
بلوچستان، جہاں پہلے ہی 60 فیصد رقبہ انٹرنیٹ سے محروم ہے، وہاں موبائل ڈیٹا ہی لاکھوں افراد کے لیے رابطے کا واحد ذریعہ ہے۔ اس بندش سے شہریوں کا بیرون ملک مقیم اپنے پیاروں سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔
دوسری جانب، دیہی علاقوں سے شہروں میں آ کر تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کی پڑھائی اور امتحانات کی تیاری میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ پہلے ہی صوبے میں صرف 70 ہزار افراد کے پاس لینڈ لائن انٹرنیٹ ہے، جس سے ڈیجیٹل تقسیم مزید گہری ہو گئی ہے۔