1. لیاقت علی خان (1947–1951)
والد کا نام: نواب رستم علی خان
اہم کارنامے:
پاکستان کے پہلے وزیراعظم، معاشی پالیسیوں کی تشکیل، کشمیر مسئلے پر اقوام متحدہ میں تقریر۔
اختتام: راولپنڈی میں قتل۔
2. خواجہ ناظم الدین (1951–1953)
والد کا نام: خواجہ ناظم الدین
اہم کارنامے:
قومی زبان کے مسئلے پر احتجاج، معاشی بحران سے نمٹنا۔
اختتام: گورنر جنرل غلام محمد نے برطرف کیا۔
3. محمد علی بوگرہ (1953–1955)
والد کا نام: نوابزادہ محمد علی بوگرہ
اہم کارنامے:
1956ء کے آئین کی تیاری، مغربی پاکستان کے صوبوں کا اتحاد۔
اختتام: استعفیٰ۔
4. چوہدری محمد علی (1955–1956)
والد کا نام: چوہدری شہاب الدین
اہم کارنامے:
پاکستان کا پہلا آئین (1956ء) منظور کروایا۔
اختتام: استعفیٰ۔
5. حسین شہید سہروردی (1956–1957)
والد کا نام: سر ذکاء اللہ
اہم کارنامے:
مشرقی پاکستان کے مسائل پر توجہ، صنعتی ترقی۔
اختتام: استعفیٰ۔
6. ابراہیم اسماعیل چندریگر (1957)
والد کا نام: ابراہیم اسماعیل
اہم کارنامے:
مختصر مدت، کوئی خاص کارکردگی نہیں۔
اختتام: اسمبلی میں اکثریت کھونے پر استعفیٰ۔
7. فیروز خان نون (1957–1958)
والد کا نام: لیفٹیننٹ کرنل ولی محمد خان
اہم کارنامے:
مغربی پاکستان میں ون یونٹ کا نفاذ۔
اختتام: جنرل ایوب خان کے مارشل لا کے ذریعے برطرفی۔
مارشل لا کے تحت وزیراعظم کا عہدہ ختم رہا۔
8. نور الامین (1971)
والد کا نام: محمد امین خان
اہم کارنامے:
1971ء کی جنگ کے دوران مختصر مدت، بنگلہ دیش کی علیحدگی۔
اختتام: پاکستان کی شکست کے بعد استعفیٰ۔
ذوالفقار علی بھٹو نے عبوری صدر کے طور پر حکومت کی۔
9. ذوالفقار علی بھٹو (1973–1977)
والد کا نام: شاہ نواز بھٹو
اہم کارنامے:
1973ء کا آئین، ایٹمی پروگرام کا آغاز، زمینی اصلاحات۔
اختتام: جنرل ضیاء الحق کے مارشل لا کے ذریعے برطرفی۔
ضیاء الحق کے مارشل لا کے تحت عہدہ معطل۔
10. محمد خان جونیجو (1985–1988)
والد کا نام: محمد خان
اہم کارنامے:
غیر جماعتی انتخابات، افغان جنگ میں امریکہ کا اتحاد۔
اختتام: صدر ضیاء الحق نے اسمبلی تحلیل کردی۔
11. بینظیر بھٹو (1988–1990)
والد کا نام: ذوالفقار علی بھٹو
اہم کارنامے:
پہلی خاتون وزیراعظم، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں ترقی۔
اختتام: صدر غلام اسحاق خان نے بدعنوانی کے الزامات میں برطرف کیا۔
12. غلام مصطفی جتوئی (کےئرٹیکر) (1990)
والد کا نام: غلام محمد جتوئی
اہم کارنامے:
کےئرٹیکر وزیراعظم، انتخابات کے لیے عبوری حکومت۔
13. نواز شریف (1990–1993)
والد کا نام: میاں محمد شریف
اہم کارنامے:
اقتصادی لبرلائزیشن، موٹروے منصوبے۔
اختتام: صدر اور فوج کے دباؤ پر استعفیٰ۔
14. بلخ شیر مزاری (کےئرٹیکر) (1993)
15. نواز شریف (دوسری مدت) (1993)
اختتام: سپریم کورٹ نے انتخابات کالے قرار دیے۔
16. معین قریشی (کےئرٹیکر) (1993)
17. بینظیر بھٹو (دوسری مدت) (1993–1996)
اہم کارنامے:
خواتین کی ترقی کے پروگرام۔
اختتام: صدر فاروق لغاری نے بدعنوانی کے الزامات میں برطرف کیا۔
18. ملک معراج خالد (کےئرٹیکر) (1996–1997)
19. نواز شریف (تیسری مدت) (1997–1999)
اہم کارنامے:
ایٹمی دھماکے (1998)، شاہراہِ ریشم۔
اختتام: جنرل مشرف کے فوجی بغاوت کے ذریعے برطرفی۔
مشرف کے مارشل لا کے تحت۔
20. ظفر اللہ خان جمالی (2002–2004)
والد کا نام: محمد خان جمالی
اہم کارنامے:
امریکہ کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ۔
اختتام: استعفیٰ۔
21. چوہدری شجاعت حسین (2004)
اہم کارنامے:
عبوری وزیراعظم۔
22. شوکت عزیز (2004–2007)
والد کا نام: مشتاق عزیز
اہم کارنامے:
معاشی ترقی (7% GDP)، موبائل انقلاب۔
اختتام: مشرف کے ایمرجنسی کے بعد استعفیٰ۔
23. محمد میاں سومرو (کےئرٹیکر) (2007–2008)
24. یوسف رضا گیلانی (2008–2012)
والد کا نام: محمد رضا گیلانی
اہم کارنامے:
18ویں ترمیم، عدلیہ بحالی۔
اختتام: سپریم کورٹ نے نااہلی کے سبب برطرف کیا۔
25. راجہ پرویز اشرف (2012–2013)
والد کا نام: راجہ محمد اشرف
اہم کارنامے:
بجلی کے بحران پر کام۔
26. میر ہزار خان کھوسو (کےئرٹیکر) (2013)
27. نواز شریف (چوتھی مدت) (2013–2017)
والد کا نام: میاں محمد شریف
اہم کارنامے:
سی پیک منصوبہ، میٹرو بس۔
اختتام: پاناما لیکس کیس میں نااہلی۔
28. شاہد خاقان عباسی (2017–2018)
والد کا نام: خاقان عباسی
اہم کارنامے:
عبوری مدت، انتخابی تیاریاں۔
29. ناصر الملک (کےئرٹیکر) (2018)
30. عمران خان (2018–2022)
والد کا نام: اکبر خان
اہم کارنامے:
صحت کی انشورنس، مہنگائی کنٹرول۔
اختتام: تحریک عدم اعتماد میں شکست۔
31. شہباز شریف (2022–2023)
والد کا نام: میاں محمد شریف
اہم کارنامے:
IMF معاہدہ، سیلاب متاثرین کی بحالی۔
اختتام: اسمبلی تحلیل، کےئرٹیکر حکومت کا قیام۔
32. انوار الحق کاکڑ (کےئرٹیکر) (2023–موجودہ)
کل تعداد
مکمل مدت کے وزرائے اعظم: 22
کےئرٹیکر وزرائے اعظم: 10
کل (بشمول کےئرٹیکر): 32
نوٹس:
1958ء سے 1973ء اور 1977ء سے 1985ء تک مارشل لا کے تحت عہدہ معطل رہا۔
2023ء تک کےئرٹیکر وزیراعظم انوار الحق کاکڑ ہیں، جن کا عہدہ انتخابات تک جاری رہے گا۔
بعض وزرائے اعظم کی مدت چند ماہ تک محدود رہی (مثلاً ابراہیم چندریگر)۔
ماخذ: پاکستان کی قومی اسمبلی کی سرکاری ویب سائٹ، بی بی سی اردو، ڈان نیوز، اور تاریخی کتابیں۔